Add To collaction

وقار رضوی کی رحلت پر ڈاکٹر مرزا شفیق کا اظہار تعزیت




کم ظرفوں کی بھیڑ میں ایک صاحب ظرف تھا جو نہ رہا

وقار رضوی کی رحلت پر ڈاکٹر مرزا شفیق کا اظہار تعزیت 


لکھنئو: وقار رضوی حقیقی معنی میں اردو صحافت کا وقار تھے انہوں نے اردو صحافت کو جس بے باک اور صداقت پسند طرز سے آشنا کیا اس انداز اور اس اسلوب سے اردو صحافت ان سے پہلے واقف تو ضرور تھی مگر وقار رضوی نے اسے نئی قوت اورنئی معنویت کے ساتھ عملی صحافت کا حصہ بنایا،وقار رضوی ایک سچے اور کھرے صحافی تھے وہ حق اور سچ کے لئے  بڑی بڑی طاقتوں سے ٹکراجاتے تھے اور اس سلسلے میں کبھی نفع و نقصان کی پرواہ نہیں کرتے تھے ۔ 
ان خیالات کا اظہار آل انڈیا خیبر شکن اکادمی کے چیرمین سلطان الذاکرین ڈاکٹر مرزا شفیق حسین شفق  نے اپنے تعزیتی بیان میں کیا، انہوں نے کہا،وقار رضوی ایک ایسے صحافی تھے جن کی عزت ہر انسان دل سے کرتا تھا ان کی عزت انسان ان کے صحافتی دبدبے اور خوف سے نہیں کرتا تھا،بلکہ ان کی شرافت اور اخلاق کی بلندی خود بخود ان کے لئے  دل میں تعظیم و تکریم کے جذبات پیدا کر دیتی تھی ، انہوں نے نہ کبھی کسی پر صحافتی رعب جھاڑا، اور نہ اپنے صحافتی اثر و رسوخ کاکبھی غلط استعمال کیا، وہ انکساری کا پیکر اورمحبت کا صحیفہ تھے ۔
ڈاکٹر مرزا شفیق نے مزید کہا وقار رضوی صحافت اور ثقافت کی جن تہذیبی بلندیوں پر تھےوہ ارزشیں اچھے اچھوں کو نصیب نہیں ہوتیں، ان بلندیوں تک پہوچنے کے لئے نہ جانے کتنے صحافی اپنا آپ گنوا بیٹھے،مگران رفعتوں تک نہ پہونچ سکے، وقار رضوی کا ظرف بہت بلند تھا وہ ان کم ظرف صحافیوں میں نہیں تھےجو اپنے ناقدین یا معاندین کے برے وقت کا انتظار کرتے ہیں اور پھر موقع کا فائدہ اٹھاکر پے در پے ان پر حملے کرتے ہیں اور کسی کی مصیبت کے وقت اس کی تذلیل اور  تحقیر کر کے خود کو بہت بڑا بہادر سمجھتے ہیں، وقار رضوی توان صحافیوں میں تھے جو برے وقت پر دشمنوں کے بھی کام آتے تھے،انہوں نے کبھی کمزور اور وقت کے مارے ہوئے لوگوں پر اپنی طاقت کا مظاہرہ نہیں کیا،وہ ہمیشہ حق اور سچ کے  نفاذ کے لئے طاقتور لوگوں سے ٹکراتے تھے وہ مظلوموں اور مجبوروں کی سپر تھے۔صاحبان اقتدار سے ان کی کبھی نہیں بنی، کیونکہ ان کی فطرت میں خوشامد پسندی اور تملق نہ تھاوہ ہمیشہ ملکی اور ملی مفاد کی خاطر کام کرتے تھے۔
ڈاکٹر مرزا شفیق حسین شفق نے کہا وقار بھائی سے بہت سے معاملات میں میرا نظریاتی اختلاف رہا ہے مگر اس کا اثر کبھی بھی ہمارے رشتوں پر نہیں پڑا، وقار رضوی جیسے لوگ  صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں،افسوس کم ظرفوں کی بھیڑ میں ایک صاحب ظرف تھا جو نہ رہا،منافقوں کے ہجوم میں اہل بیت کا ایک سچا پرستار تھا جو نہ رہا، ہم جب تک زندہ رہیں گے ہماری نگاہیں انہیں ہمیشہ  تلاش کرتی رہیں گی...



Safiq hussain

   9
1 Comments

Dr. SAGHEER AHMAD SIDDIQUI

02-Feb-2022 08:43 PM

Nice

Reply